تفسير ابن كثير



سورۃ يوسف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَذَا فَأَلْقُوهُ عَلَى وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ[93] وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ لَوْلَا أَنْ تُفَنِّدُونِ[94] قَالُوا تَاللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَالِكَ الْقَدِيمِ[95]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] میری یہ قمیص لے جائو اور اسے میرے باپ کے چہرے پر ڈال دو، وہ بینا ہو جائے گا اور اپنے گھر والوں کو، سب کو میرے پاس لے آؤ۔ [93] اور جب قافلہ جدا ہوا، ان کے باپ نے کہا بے شک میں تو یوسف کی خوشبو پا رہا ہوں، اگر یہ نہ ہوکہ تم مجھے بہکا ہوا کہو گے۔ [94] انھوں نے کہا اللہ کی قسم! بلاشبہ یقینا تو اپنی پرانی بھول ہی میں ہے۔ [95]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] میرا یہ کرتا تم لے جاؤ اور اسے میرے والد کے منھ پر ڈال دو کہ وه دیکھنے لگیں، اور آجائیں اور اپنے تمام خاندان کو میرے پاس لےآؤ [93] جب یہ قافلہ جدا ہوا تو ان کے والد نے کہا کہ مجھے تو یوسف کی خوشبو آرہی ہے اگر تم مجھے سٹھیایا ہوا قرار نہ دو [94] وه کہنے لگے کہ واللہ آپ اپنے اسی پرانے خبط میں مبتلا ہیں [95]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] یہ میرا کرتہ لے جاؤ اور اسے والد صاحب کے منہ پر ڈال دو۔ وہ بینا ہو جائیں گے۔ اور اپنے تمام اہل وعیال کو میرے پاس لے آؤ [93] اور جب قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے والد کہنے لگے کہ اگر مجھ کو یہ نہ کہو کہ (بوڑھا) بہک گیا ہے تو مجھے تو یوسف کی بو آ رہی ہے [94] وہ بولے کہ والله آپ اسی قدیم غلطی میں (مبتلا) ہیں [95]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 93، 94، 95،

باب

چونکہ اللہ کے رسول یعقوب علیہ السلام اپنے رنج و غم میں روتے روتے نابینا ہو گئے تھے، اس لیے یوسف علیہ السلام اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ میرا یہ کرتہ لے کر تم ابا کے پاس جاؤ، اسے ان کے منہ پر ڈالتے ہی ان شاءاللہ ان کی نگاہ روشن ہو جائے گی۔ پھر انہیں اور اپنے گھرانے کے تمام اور لوگوں کو یہیں میرے پاس لے آؤ۔ ادھر یہ قافلہ مصر سے نکلا، ادھر اللہ تعالیٰ نے یعقوب علیہ السلام کو یوسف کی خوشبو پہنچا دی تو آپ علیہ السلام نے اپنے ان بچوں سے جو آپ کے پاس تھے فرمایا کہ مجھے تو میرے پیارے فرزند یوسف علیہ السلام کی خوشبو آ رہی ہے لیکن تم تو مجھے سترا بہترا کم عقل بڈھا کہہ کر میری اس بات کو باور نہیں کرنے کے۔ ابھی قافلہ کنعان سے آٹھ دن کے فاصلے پر تھا۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:294/7:] ‏‏‏‏ جو بحکم الٰہی ہوا نے یعقوب کو یوسف کے پیراہن کی خوشبو پہنچا دی۔ اس وقت یوسف علیہ السلام کی گمشدگی کی مدت اسی سال کی گزر چکی تھی اور قافلہ اسی فرسخ آپ سے دور تھا۔ لیکن بھائیوں نے کہا آپ تو یوسف علیہ السلام کی محبت میں غلطی میں پڑے ہوئے ہیں نہ غم آپ کے دل سے دور ہو نہ آپ کو تسلی ہو۔ ان کا یہ کلمہ بڑا سخت تھا کسی لائق اولاد کو لائق نہیں کہ اپنے باپ سے یہ کہے نہ کسی امتی کو لائق ہے کہ اپنی نبی علیہ السلام سے یہ کہے.
4073



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.